بچھڑنے سے بڑھ کر دُکھ
لوگ کہتے ہیں کہ کسی کا بچھڑ جانا زندگی کا سب سے بڑا دُکھ ہے۔
لیکن میرا ماننا کچھ اور ہے—سب سے بڑا دُکھ وہ نہیں جب کوئی آپ سے جدا ہو جائے، بلکہ وہ ہے جب کوئی آپ کا ہوتے ہوئے بھی کسی اور کا ہو جائے۔ یہ ایک ایسا زخم ہے جو جسم پر نہیں، روح پر لگتا ہے، اور جس کا علاج کسی حکیم یا ڈاکٹر کے پاس نہیں۔
اگر کوئی آپ کی زندگی میں آئے ہی نہ، تو شاید دل صبر کر لیتا ہے۔ آپ خود کو سمجھا لیتے ہیں کہ یہ نصیب کا حصہ نہیں تھا، اور وقت کے ساتھ وہ کمی ایک خاموش عادت میں ڈھل جاتی ہے۔ لیکن جب آپ کی اپنی محبت، آپ کی اپنی ذات کو وہ اہمیت نہ ملے جس کی وہ حقدار ہے—جب آپ کی قربت میں رہ کر بھی کوئی دوسروں کی قربت تلاش کرے—تو اس داغ پر صبر آنا ممکن نہیں۔
آپ لاکھ حیلے بہانے تلاش کر لیں، خود کو مصروف رکھیں، نئے خواب بُن لیں، لیکن اندر کا خلا کسی چیز سے نہیں بھرتا۔ وہ تڑپ ایک ایسی آگ ہے جو باہر سے نظر نہیں آتی مگر اندر ہی اندر سب کچھ جلا کر خاک کر دیتی ہے۔
کاش لوگ یہ سمجھ پاتے کہ وہ اپنے رویے سے ایک بالکل ٹھیک اور خوش انسان کو کیسے ٹوٹا ہوا، غیر محفوظ اور نفسیاتی بنا دیتے ہیں۔ کاش وہ جان پاتے کہ بے قدری کے الفاظ اور رویے دل پر کس شدت سے وار کرتے ہیں۔ کاش وہ سمجھ پاتے کہ یہ زخم صرف دل نہیں، سوچ کو بھی بگاڑ دیتے ہیں۔
فلموں اور ڈراموں میں سب کچھ آسان ہوتا ہے۔ وہاں کردار غلطی کرتے ہیں، پھر ایک دن احساس جاگتا ہے، آنکھوں میں پچھتاوے کے آنسو آ جاتے ہیں، اور وہ معافی مانگ کر سب کچھ درست کر لیتے ہیں۔ ایک جملہ، ایک گلے ملنا، اور جیسے زندگی پھر سے مسکرا اٹھتی ہے۔
مگر اصل زندگی میں یہ سب نہیں ہوتا۔ یہاں نہ کوئی پچھتاتا ہے، نہ واپس آ کر آپ کی قدر کرتا ہے۔ یہاں لوگ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے کے بجائے انہیں چھپا کر آگے بڑھ جاتے ہیں، اور آپ کو تنہا اس بوجھ کے ساتھ چھوڑ دیتے ہیں جو انہوں نے آپ کے دل پر رکھ دیا ہوتا ہے۔
وقت چلتا رہتا ہے۔ لوگ بدل جاتے ہیں۔ زخم بھرنے لگتے ہیں مگر نشان باقی رہ جاتے ہیں—ایسے نشان جو صرف آپ کو نظر آتے ہیں، جو صرف آپ کے دل میں دھڑکتے ہیں۔ آپ خود کو بار بار سمجھاتے ہیں کہ یہ ان کا نقصان ہے، آپ بہتر ہیں، آپ سنبھل جائیں گے۔ لیکن کہیں نہ کہیں یہ احساس رہتا ہے کہ آپ نے اپنی سچائی، اپنی محبت، اور اپنا سب کچھ دے کر بھی وہ جگہ نہ بنا پائی جو صرف آپ کی ہو۔
شاید دنیا کے لیے سب سے بڑا دُکھ کسی کا بچھڑ جانا ہے۔
لیکن میرے لیے سب سے بڑا دُکھ یہ ہے کہ کوئی آپ کا ہو کر بھی مکمل طور پر آپ کا نہ ہو۔
اگر آپ چاہیں تو میں اس کا انگریزی ورژن بھی اسی گہرائی اور جذباتی رنگ میں تیار کر سکتا ہوں تاکہ دونوں زبانوں میں یکساں اثر پیدا ہو۔
Comments
Post a Comment