"محبت کا قبیلہ: الزام اور جواب"
"مرد کبھی محبت کر ہی نہیں سکتا،" ملیحہ کی آواز میں زہر بھی تھا اور یقین بھی۔ "مرد کی فطرت میں تلاش کا عنصر ہے، وہ ہر وقت دریافت کی جستجو میں رہتا ہے۔ اس سفر میں آنے والے ہر پڑاؤ کو وہ محبت کا نام دے دیتا ہے۔ اور ایک بات اور—مرد کی محبت کبھی پہلی اور آخری نہیں ہوتی، اسے بس بار بار محبت کا وہم ہوتا ہے۔"
ملیحہ کے الفاظ، جیسے زہر میں بجھے تیر، ہال میں گونج رہے تھے۔ سننے والے لمحہ بھر کو ساکت ہو گئے۔ مگر ایک شخص تھا جس کے اندر کچھ ٹوٹنے کے قریب تھا—افنان شاہ۔ اب اگر وہ خاموش رہتا تو یہ اس کی مردانگی کی توہین ہوتی۔
وہ قدم بڑھاتا ہوا ملیحہ کے سامنے آ کھڑا ہوا، آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر گویا خنجر سے تراشا ہوا سوال کیا:
"میڈم ملیحہ، آپ کے مطابق مردوں کا پورا طبقہ محبت سے نا آشنا ہے؟"
ملیحہ نے ذرا بھی جھجک نہ دکھائی۔ "جی ہاں، ایسا ہی کہہ سکتے ہیں ہم۔"
افنان کے لبوں پر ایک ہلکی سی مسکراہٹ ابھری، مگر وہ طنزیہ تھی۔
"تو یہ جو شاعری کی کتابیں صدیوں سے بھری پڑی ہیں، ان میں موجود غزلیات کا عنوان ایک عورت ہے یا مرد کے وہم کے مطابق بے شمار عورتیں؟ تاریخ میں اگر جنگوں کی وجہ عورت رہی ہے تو وہ ایک تھی یا کئی محبوبائیں؟ خواب صرف عورت دیکھتی ہے، مرد نہیں؟ محبت صرف عورت کرتی ہے، مرد نہیں؟ آپ کے مطابق تو مرد کہیں بھی، کبھی بھی محبت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ تو پھر آپ جیسی محبت کی دیوی کسی ایسے مرد کو کیوں نہیں جنم دیتی جو با کردار اور با ظرف ہو اور محض ایک عورت پر قائم رہے؟ کیا وفا کا ٹھیکہ صرف عورت کے پاس ہے؟"
وہ لمحہ لمحہ ملیحہ کے زعم پر ضرب لگا رہا تھا۔
"اور یہ بھی بتائیے، اگر عورت وفا کی مٹی سے پیدا ہوئی ہے تو پھر بے وفا عورت کہاں سے آتی ہے؟"
ملیحہ نے تیوری چڑھائی۔ "مسٹر افنان شاہ، آپ بات کو کہیں اور لے جا رہے ہیں۔"
افنان کی آواز اب گہرے یقین میں ڈوبی ہوئی تھی۔
"نہیں محترمہ، میں بات کو اصل پر لا رہا ہوں۔ محبت اور وفا کا تعلق مرد یا عورت کے قبیلے سے نہیں، یہ فطرت اور عادت سے جڑا ہے۔ جس مرد کی فطرت میں عورت کو کھلونا سمجھنا ہے، وہ ہمیشہ ایسا ہی کرے گا۔ اور جس عورت کو مرد بدلنے کی عادت پڑ جائے، وہ بھی اپنی گنتی کبھی مکمل نہیں ہونے دے گی۔"
ہال میں سناٹا پھیل گیا۔
"کسی ایک یا چند کے گناہ کو سب پر تھوپ دینا کہاں کا انصاف ہے؟ چاہے گناہ گار مرد ہو یا عورت، سزا بس اسی کو ملنی چاہیے۔ محبت اور زندگی کی ایک حقیقت ہے—دونوں کی اصل قیمت تب سمجھ آتی ہے جب وہ ختم ہونے لگتی ہیں۔ اور یاد رکھیں، غلطیوں سے پاک نہ مرد ہیں نہ عورتیں۔"
یہ کہہ کر افنان شاہ ہال سے نکل گیا۔ مگر اپنے پیچھے ایسے سوال چھوڑ گیا جنہوں نے وہاں موجود ہر مرد اور عورت کے ذہن میں ایک نیا زاویہ روشن کر دیا۔
آج فیصلہ آپ کو کرنا ہے—ملیحہ درست تھی یا افنان؟
Comments
Post a Comment